اسلام سے قبل جزیرہ نمائے عرب کے بازار اور ان کا نظم و نسق: تاریخی جائزہ

Pre-Islamic Markets in Arabian Peninsula and Their Management System: A Historical Overview

  • Muhammad Abubakar Siddique Allama Iqbal Open University (AIOU), Islamabad, Pakistan.
Keywords: Pre-Islamic markets, markets in Arabia, Pre-Islamic system of markets in Arabia, Old Arabian markets, trade practices in Pre-Islamic Arabia, locations of ancient markets in Arabia

Abstract

Abstract Views: 0

Before Islam, there was an integrated system of trade in the Arabian Peninsula. In view of the needs of the cities and nations settled there, the chain of trade was spread to all sides of the Arabian Peninsula. The commercial practices of pre-Islamic Arabs had a direct influence on their lives, lifestyles, habits, and policies. In addition, many vices and disorders prevailed in these bazaars. The robbery of trade caravans was a national problem in almost every region, and a special treaty was made between the tribes to prevent it. Some other elements were prevalent in this trade system among Arabs, which was causing chaos in a society that was in dire need of reformation. The inhabitants of Arabia depended on the seasonal markets of Arabia for trade purposes and the provision of basic needs. Despite all this, the multinational trade agreement was a second major reason for the Quraysh's supremacy over Arabia. There was a dire need for reform within this Arab trade system. That is why Rasulullah ﷺ also used this trade verse for da'wah purposes. The evolution and influence of Muslims in the field of trade after the Hijra were influenced by the policies of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him), which is a constant subject of study. This paper presents research on Arab bazaars, their locations, security systems, modes of trade and trending practices, the security of trade corridors, and their systems.

Downloads

Download data is not yet available.

References

۔ قلقشندی، احمد بن علی، صبح الاعشی فی صناعۃ الانشاء( بیروت:دارالکتب العلمیۃ ، س ن)، 1: 468۔

۔ابن عبد ربہ، ابوعمر شہاب الدین احمد، العقدالفرید(بیروت:دارالکتب العلمیۃ ، 1404ھ)، 7 : 29۔

۔ ملاحظہ ہو اسواق العرب کی تفصیل: ابن الجوزی، جمال الدین ابوالفرج عبدالرحمن بن علی،مثیرالعزم الساکن الی اشرف الاماکن (دارالرایۃ، 1995ء)، 1: 61 و مابعد۔

۔ أحمد عبدالله ، فريق علمي سعودي يحدد موقع "حباشة" آخر أسواق العرب في الجاهلية ، الجزیرۃ، (10فروری 2023ء)۔

https://shorturl.at/arHO0 (aljazeera.net)

۔القریش، 106 :1-2۔

۔یاقوت بن عبداللہ الحموی، معجم البلدان (بيروت:دار صادر، 1995ء)، 4: 142۔

۔ ابو عبید اندلسی، معجم مااستعجم من اسماء البلاد والمواضع(بيروت: عالم الكتب، 1403ھ)، 3: 959۔

۔ عبد الرحمن بن علی الجوزی، جمال الدين أبو الفرج، مثیرالعزم الساکن الی اشرف الاماکن (القاهرة: دار الحديث، 1995ء)۔

۔ ابو عبید اندلسی، معجم مااستعجم من اسماء البلاد والمواضع، 3: 959 نیز ملاحظہ ہو: تقی الدین مقریزی، امتاع الاسماع،8: 309۔

۔ التوبۃ9 :38۔

۔ ابو عبید اندلسی، معجم مااستعجم من اسماء البلاد والمواضع، 4: 1185۔

۔ ابو حاتم محمد بن حبان الدارمی البستی، مشاہیر علماء الامصار(بيروت: دار الكتب العلمیۃ،2019)، ص83۔

۔ البقرۃ2 : 198۔

۔ ابن أبی شیبۃ ، المصنف المصنف (مدینہ منورہ: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع ، 2015)، كتاب الأدب،باب استماع النبي صلى الله عليه وسلم الشعر وغير ذلك، رقم الحديث: 27719 ۔

۔ سعيد بن محمد بن احمد الافغانی، أسواق العرب في الجاهلية والإسلام (دمشق: دار العراب للدراسات والنشر والترجمۃ،س ن)، ص 344۔

۔ عصر حاضر کے سیرت نگاروں نے اسواق العرب کو مختصرا بیان کیا ہے اور ان ابحاث کا بنیادی ماخذ محمد بن حبیب کی کتاب ”المحبر“ ہے جو اس نوع کی معلومات پر مشتمل قدیم ترین کتاب ہے۔ بازاروں کی مذکورہ تفصیلات اور وہ جو آئندہ صفحات میں آرہی ہیں ان تفصیلات کے حصول میں المحبر لابن حبیب، شفاء الغرام باخبار بلد الحرام لتقی الدین محمد الفاسی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام للدکتورجواد علی، تاریخ العرب القدیم لتوفیق برو، مثیرالعزم الساکن الی اشرف الاماکن لجمال الدین ابوالفرج الجوزی کو بطور ماخذ سامنے رکھا گیا ہے جہاں اسواق کے موضوع پر مستقل عنوانات موجود ہیں۔

۔ سعید بن محمد افغانی، اسواق العرب فی الجاہلیۃ والاسلام، ص 263۔

۔ ابن شبۃ ،تاریخ المدینۃ (بيروت: دار الكتب العلمیۃ، س ن )،1: 289۔

۔ جواد علی، دکتور،المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام (بیروت:دارالساقی،2001ء)، 14: 57۔

۔ توفیق برو، تاریخ العرب القدیم (بیروت :دارالفکر،2001ء)، ص249 (حمایۃ التجارۃ فی الاسواق)۔

۔ افغانی، سعید بن محمد، اسواق العرب فی الجاہلیۃ والاسلام، س ن۔ص81۔ نیز ملاحظہ ہو: توفیق برو، تاریخ العرب القدیم، ص 250 عرب میں حل و حرم کا جو مشہور تصور تھا اس میں محلین کے مقابل دوسری جماعت ”حمُس“ کی تھی اور یہ ایک بہت بڑا طبقہ تھا جس میں بہت سے قبائل شامل ہوتے تھے۔ (ملاحظہ ہو: ازرقی، اخبار مکہ ،1: 179)ان مصنفین کی وضاحت کے مطابق محلین کے خلاف کام کرنے والے ”الذادۃ المحرمین“ کہلاتے تھے۔ اس جماعت کی تشکیل کیوں اور کیسے ہوئی اس کا علم نہیں ہوسکا، غالباً یہ جماعت صرف بازاروں کی حفاظت اور سیکیورٹی کے معاملات سنبھالتی تھی۔

۔اصفہانی، ابو علی احمد بن محمد المرزوقی، الازمنہ والامکنۃ (بیروت: دارالکتب العلمیۃ، 1417ھ )، ص385۔

۔جواد علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، 14: 70۔

۔ ابن حبیب، ابوجعفرمحمدالبغدادی، المحبر (بیروت: دارالآفاق الجدیدۃ، س ن)، ص266 ۔

۔ ابوعلی المرزوقی،الازمنۃ والامکنۃ، ص 385۔ نیز ملاحظہ ہو: جواد علی،المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، 14: 70 ومابعد۔

۔ ابوعلی المرزوقی،الازمنۃ والامکنۃ، ص 384۔ ابن حبیب، المحبر ،ص266۔

۔بلاد مضر سے مراد دجلہ و فرات کے مابین بسنے والی قوم ہے۔ ان کے ہاں قریش کا احترام مذہبی سیادت کے باعث بھی تھا اور نسبی رشتہ داری کی وجہ سے بھی کیوں کہ قوم مضربن نزار کی نسل سے تھی۔ دیار مضر کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:ابوعبید اندلسی، معجم مااستعجم من اسماء البلاد والمواضع،1: 87۔ نیز ملاحظہ ہو: عبدالمؤمن بن عبدالحق البغدادی، مراصدالاطلاع علی اسماء الامکنۃ والبقاع (بیروت: دارالجیل ، 1412ھ)، 2 : 548۔

۔ ابن حبیب، المحبر ، ص267۔ ابوعلی المرزوقی،الازمنۃ والامکنۃ، ص 385۔

۔تجارت کے مخصوص طریقوں کے ناموں کا مفہوم: بیع الحصاۃ: (کنکر پھینکنا اور کنکر جس چیز پر جالگے اس کی بیع کا لازم ہوجانا) بیع الملامسہ: (مشتری کے چھولینے سے بیع کا لازم ہوجانا)بیع الھمھمہ:(جانور کے بولنے سے بیع کا لازم ہوجانا) القاء الحجارۃ: (پتھرپھینکنے سے بیع کا لازم ہوجانا) بیع المساومۃ:(بولی لگاکر قیمت متعین کرنا) الجس، جس الایدی:(بیع الملامسۃ جیسا طریقہ ہے) بیع السرار:(ادھوری بات طے کرنا ،اپنی شرائط کو واضح کرنے کی بجائے چھپالینا تاکہ بعد میں زیادہ کا مطالبہ کیا جاسکے)۔ یہ تمام طریقے اسلام میں ممنوع قرار دیے گئے اور ان کی جگہ خیارات کے اصول لاگو کیے گئے۔ اسواق عرب میں رائج باطل تجارتی طریقوں پر مستقل تحقیق کی جاسکتی ہے۔

Published
2024-06-26
How to Cite
Muhammad Abubakar Siddique. (2024). اسلام سے قبل جزیرہ نمائے عرب کے بازار اور ان کا نظم و نسق: تاریخی جائزہ. مجلہ اسلامی فکر و تہذیب, 4(1), 88–100. Retrieved from https://journals.umt.edu.pk/index.php/mift/article/view/5063
Section
Articles