Submission Guidelines

 :اسلوب نامہ برائے مقالہ نگاران

اصلیت و ادبی سرقہ

ادبی سرقہ اپنی تمام تر اقسام کے ساتھ ادبی اخلاقیات کے منافی ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔ پہلے سے طبع/شائع شدہ مواد کو باحوالہ اقتباسی انداز میں پیش ہونا چاہئے۔

ادبی سرقہ سے مبراء ، تحقیقی کاوش کو یقینی بنانا ، مقالہ نگار کی اخلاقی و قانونی ذمہ داری ہے۔

ہائر ایجوکیشن پالیسی کے مطابق، ۱۹ فی صد سے زائد مواد کی ہم آہنگی، قابل رد یا مجلس ادارت کی مشاورت سے مشروط ہو سکتی ہے۔

تصدیق نامہ

تحقیقی مقالہ کے مولف/ مولفین ، تصدیق نامہ دینے کے پابند ہوں گے کہ زیر نظر / پیش شدہ مقالہ کسی اور جگہ طباعت کے لئے زیر غور نہیں۔

کسی مقالہ کے ایک سے زائد مولفین کی صورت میں، رابطہ کار مولف/ مصنف ، دیگر مولفین کے اسماء اور ان کی تحقیقی کاوش کی شمولیت کو یقینی بنانے کا پابند ہے۔

طباعتی مراحل

طباعتی نظم کے لئے ضروری ہے کہ مقالہ نگاران مندرجہ ذیل مراحل کو یقینی بنائیں

پیش شدہ مقالہ، مجلہ اسلامی فکر وتہذیب کے طے شدہ میادین سے متعلق ہو۔

جمع شدہ مقالہ مائیکروسافٹ ورڈ فارمیٹ میں اپ لوڈ کیاگیا ہو، جو کم از کم انگریزی زبان کے دوسو[۲۰۰] الفاظ کی تلخیص پر مشتمل ہو۔

جمع شدہ مقالہ، خالص تحقیقی کاوش ہو جو اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوا ہو اور نہ ہی کہیں طباعت کے لئے زیر غور ہو۔۔

تحقیقی مقالہ، مجلہ کی ویب سائٹ پر جمع کروایا جائے

 

:تحریر کا اسلوب

مقالہ ایم ایس ورڈ(MS Word) میں کمپوزڈ اور صفحے کےایک طرف پرنٹ ہو۔

اردو متن" جمیل علوی نستعلیق" ،" جمیل نوری نستعلیق "،عربی متن ( آیات، ا حا دیث) کے لیے  Traditional Arabic ، جبکہ انگریزی متن کے لئے Islamic Studies فونٹ استعمال کیا جائے۔

مقالے کے مرکزی عنوان/ مبحث کافونٹ سائز:اردو اور عربی16،انگلش:14بولڈ، ۔۔۔۔ جبکہ متن کے لئے  فونٹ سائز:اردو اور عربی14،انگلش 12۔۔۔۔حواشی و حوالہ جات کے لیے فونٹ سائز:اردو اور عربی 12،انگلش:10

املاء و انشاء میں  رموز و قواعد کا خیال  رکھا جائے  اور مکمل پروف خوانی کا  اہتمام کیا جائے یہاں تک کہ غلطی کا امکان نہ رہے۔

:حواشی

:حوالہ جات کے لیے درج ذیل ہدایات ملحوظ رکھی جائیں

مقالہ کے حواشی اور حوالہ جات کی ترتیب میں شکاگو مینوئل سٹائل (CMS 17th Edition, Notes and Bibliographies style) کو بروئے کار لایا جائے۔   اس اسلوب کے مطابق  حوالہ جات فٹ نوٹس کی صورت میں ہر صفحے کے نیچے  یا اینڈ نوٹس کی صورت میں اختتام پر دیے جاتے ہیں۔

فٹ نوٹ(Foot Note) کی صورت میں حوالے اور حواشی ہر صفحے کے نیچے دئیے جائیں اس کے لئے Alt+Ctrl+F  کلک کیا جائے۔ اینڈ نوٹس کی صورت میں Alt+Ctrl+E  کلک کیا جائے ۔

فٹ نوٹ(Foot Note) کی نمبرنگ اردو یا انگریزی میں ہو (1, 2, 3) اور رومن   (I, ii, iii) سے اجتناب کیا جا ئے۔

پانچ سطور یا اس سے زائد اقتباس(100 words) دونوںاطراف سے نصف نصف انچ چھوڑ کر بغیر واوین کے دیا جائے اور اس کافونٹ سائز 12ہو۔پانچ سطور سے کم حجم کا اقتباس مسلسل عبارت میں واوین کے ساتھ ہونا چاہیے ۔؎

اگر حاشیے میں اقتباس دیا جائے تو ”واوین“ میں ہو اور اس کے آخر میں حوالہ کا نمبر دیا جائے ۔

آیات کے حوالے کے لیے سورت کا نام اور نمبر لکھ کر دو نقطے لگائیں اور اس کے بعد آیت نمبر تحریر کریں ۔۔۔۔البقرۃ110:2۔المائدۃ116:5

احادیث کا حوالہ دینے کے لیے درج ذیل طریقہ اختیار کیا جائے
مثال: محمدبن اسماعیل البخاری،الجامع الصحیح،کتاب الایمان،با ب  علامۃ المنافق  (ریاض:دار السلام۔1428 ھ)،حدیث،14,34: 1۔
مثال: محمد بن عبدالحاکم النیسابوری،المستدرک علی الصحیین،ت:مصطفی عبدالقادر عطا(بیروت:دار الکتب العلمیۃ،1990ء)،حدیث نمبر:256:2،4176

تما م احادیث کی تخریج کریں،احادیث کی تخریج کے لیے درج ذیل اسلوب اختیار کریں مو لف کے نام کے بعد، تالیف کا نام، اس کے  بعد کتاب یعنی کتاب الصلوٰۃ یا کتاب الزکوٰۃ وغیرہ کا حوالہ دیں۔اگر حدیث کا نمبر بھی موجود ہو توحدیث کے نمبر کا حوالہ قوسین میں دیں مثلاً
الجامع الصحیح،کتاب الزکوٰۃ،باب مصارف الزکوٰۃ(1120)،12/2

کتاب کا حوالہ دیتے وقت مصنف کا پورا نام،کتاب کا نام) بولڈ (Ctrl+B،(مترجم و محقق کا نام)،  مقام اشاعت،ناشر اور سن اشاعت،اور اس کے بعد/ کے دائیں طرف جلد اور بائین طرف صفحہ نمبر درج کریں۔
مثال : محمد بن احمد شمس الدین الذھبی،میزان الاعتدال فی نقد الرجال،ت:علی محمد البجاوی(بیروت:دار المعرفۃ  للطباعۃ والنشر،س ن)،354:4

 

:ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالہ جات، مضامین کے حوالہ کے لیے درج ذیل طریقہ اختیار کیا جائے
مثال: حمیرااحمد،   ارسلان محمود،  سید فواد منیر، "اسلامی تہذیب و فکر- مالک بن نبی کی فکر کا مطا لعہ،" افکار  ، جلد 3، نمبر 2 (2019): 64-65-

اگر ایک ہی بیان یا دعوے کے دو یا اس سے زائد حوالے دینا مقصود ہوں توسب کو ایک ہی سطر میں  لایا جائے اور بیچ میں سیمی کولن(؛)لگاتے جائیں
مثال : الاستیعاب36/2؛ معرفۃ الصحابہ146/1؛  اسد الغابۃ451/2

اگر محولہ کتاب ایک سے زائد جلدوں پر مشتمل ہو تو حوالے کا انداز یہ ہوگا:کتاب کا نام جلد/صفحہ نمبر۔
مثال: عبد اللہ بن عدی الجرجانی،الکامل فی ضعفاء الرجال،ت،یحییٰ مختار غزاوی(بیروت:دار الفکر،1988ء)،241:6۔

اگر ایک ہی حوالہ پے در پے دینا ہو،تو ایضاً اور صفحہ نمبر لکھنا کافی ہوگا۔اسی طرح ایک کتاب کا حوالہ مکمل لکھنے کے بعد جب دوبارہ دینا ہو تو محض مشہور لقب اور کتاب کے نام ہی پر اکتفا ہونا چاہیے،ناشر،سن اشاعت، اور مصنف کے مکمل نام لکھنے کی ضرورت نہیں ہے
مثال: عروج،قرآن کا فلسفہ اخلاق،28 ۔

حوالہ نمبر) ۱ (اور حوالہ نمبر ۲ بالکل یکساں ہونے کی صورت میں ”حوالہ بالا“یا ”ایضاً“ کی اصطلاح استعمال کی جائے۔انگریزی مقالات میں مذکورہ صورت میں ”“ کی اصطلاح استعمال کی جائے اور اگر صفحہ نمبر مختلف ہو تو اس کا نمبر دیا جائے گا ۔

:مترجم کتاب کے حوالہ کے لیے درج ذیل طریقہ اختیار کیا جائے
رابرٹ بریفالٹ،تشکیل انسانیت،مترجم۔عبدالمجید سالک(لاہور:مجلس ترقی ادب،لاہور،1994ء) ،352۔

:غیر مطبوعہ مقالہ جات کا حوالہ دینے کا طریقہ کار درج ذیل ہے
مثال: ریاض احمد سعید،"آزادی ِ اظہار رائے:اسلامی اور جدید مغربی فکر کا تقابلی مطالعہ،"  (مقالہ ڈاکٹریٹ:جامعہ پنجاب،2017ء) ،118۔

:انٹرویو کا حوالہ دینے کا طریقہ کار درج ذیل ہے
John Smith, “Interview by Author,” Tape Recording. New York City, 5 March, 2019

مقالہ میں مذکور تمام غیر معروف شخصیات و اماکن اور اصطلاحات کا مختصر تعارف حا شیہ یا فٹ نو ٹ میں کروائیں اور اس ضمن میں متعلقہ کتب کا حوالہ دیں۔

حوالہ جات شامل کرتے ہوئےمصدر/ماخذ پر درج شہر(جس زبان میں ہو اسی میں)نقل کیا جائے،نیز تواریخ میں سن عیسوی و (اگر موجود ہو تو) ترجیح دی جائے۔