دینِ اسلام کی آفاقی تعلیمات اور پاکستانی سماج کی متنوع شناخت
The Universal Teachings of Islam and the Diverse Identity of Pakistani Society
Abstract

This research article primarily elucidates two aspects. The first aspect attempts to provide a genuine interpretation and understanding of Islam. While this endeavor is not overly extensive or heatedly debated, it does point out significant key points. These points either encompass the fundamentals of Islam or elaborate on its ethics and principles. In this way, the discussion covers not only the overarching matters of Islam but also specific details that highlight the distinct and guiding nature of Islam compared to other religions. The second aspect is presented in considerable detail. This is crucial because we are all witnesses to the uncertain situation in Pakistani society. This society is neither striving to become religiously literate nor showing enthusiasm for modern scientific understanding. Instead, every individual here seems to lead a life that, while exhausting, also immerses them in the deep sea of futility. Their preferences are unclear, and their goals remain unattained. They engage in activities masked as 'busyness,' which cannot sustain fulfillment. Furthermore, there are abundant reasons for concern. Additionally, another significant reason for the malaise in Pakistani society is the overwhelming emotional factor. Rather than nurturing a spirit of various religious beliefs and sects, pathways leading to extremism are being paved. Under such circumstances, instead of fostering ideas and theories, outdated dogmas and factions thrive, leading to an individualistic mindset that erodes the concept of national unity. This research article is structured to clarify and highlight these observations. It is hoped that it will prove useful for researchers focusing on the intersections of religion and society, if not in entirety, at least in certain aspects.
Downloads
References
۔ کراروی، سید نجم الحسن، تاریخِ اسلام، (لاہور، امامیہ کتب خانہ، ۱۹۷۴ء)، ص:۵۸
۔ وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ(سورہ بقرہ،آیت:۳۰)اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا: میں زمین میں اپنا نائب (خلیفہ) بنانے والا ہوں۔مترجم:قادری، ڈاکٹر محمد طاہر، منہاج القرآن، (لاہور، منہاج القرآن پبلی کیشنز ،۱۹۹۵ء)، ص:۲۸، اس آیت میں زمینی خلافت کا اعلان ہورہا ہے اور انسانوں کے اِنتظامی معاملات کی بنیادی بھی پڑ رہی ہے۔
۔ سیوطی، جلال الدین،الخصائص الکبریٰ فی معجزات خیرالوریٰ، ج1،(مترجم: نعیمیؔ، سید غلام معین الدین)، (لاہور، مکتبہ اعلیٰ حضرت، 1426ھ بمطابق 2006ء )، ص:49
۔ اللہ کے نبیؐ جب کبھی کسی جنگ کےلئے کوئی لشکر روانہ فرماتے تھے تو پہلی نصیحت ہی یہی ہوتی تھی کہ خبردار! کسی بے گناہ پہ ہاتھ مت اُٹھانا، کسی بھاگتے ہوئے انسان کو نقصان مت دینا، بچے، بزرگ اور خواتین پر ہاتھ مت اُٹھانا،یہاں تک کہ اللہ کے نبی نے پھل دار درخت کاٹنے سے بھی منع کیا ہے۔بحوالہ :طوسی، ابی جعفر محمد بن الحسن، تہذیب الاحکام، ج۶،(بیروت، دارالتعارف للمطبوعات ، ۱۹۹۲ء)، ص:۱۳۸
۔ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی کی وفات کے بعدان کا بیٹا سعد رضوی تنظیم کا سربراہ بنا ۔ البتہ اُن کی تعیناتی کے بعد حکومتِ پنجاب نے نقص امن کے تحت موصوف سمیت تنظیم کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا ، گرفتاری کو بنیاد بناکر پاکستان بھر میں پُرتشدد مظاہرے ہوئے اور کئی شہروں میں ہنگامہ آرائی کی صورت ِ حال پیدا ہوئی۔ بحوالہ: اعزاز سید، تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی گرفتاری: حکومت جیتے گی یا تحریک لبیک کے سعد رضوی؟، مشمولہ: بی بی سی اُردو ویب،(لندن ، برطانیہ)،۱۳ اپریل ۲۰۲۱ء
۔ ۲۰۲۱ء کے دوران تحریک لبیک کے مظاہرے ہوئے اور پوراملک جام ہوا۔ متعدد مقامات پر مذکورہ تنظیم کے کارکنان اور سیکورٹی فورس آمنا سامنا رہیں، جس کے نتیجے میں دونوں طرف سے جانی نقصان کے علاوہ املاک کا بھی نقصان ہوا۔بحوالہ: شکیل قرار، عمران گبول، لاہور: ٹی ایل پی اور پولیس میں جھڑپیں، تین اہلکار شہید، متعدد زخمی، مشمولہ: ڈان نیوز، (کراچی، پاکستان)،مورخہ: ۲۳ اکتوبر۲۰۲۱ء
۔ مشہور ہے کہ جنگِ خندق میں حضرت علی نے جب عمرو بن عبدود کو چت کردیا اور اُس کے سینے پر سوارہوگئے۔ قریب تھا کہ آپ اُس کو قتل کردیتے، وہ گستاخی کا مرتکب ہوا۔ حضرت علی اُس کو قتل کئے بغیر سینے سے اُتر گئے، عمرو بڑا حیران ہوا اور حیرت و استعجاب میں پوچھ بیٹھا کہ آپ مجھے بآسانی قتل کرسکتے تھے، پھر قتل کیوں نہیں کیا تو حضرت علی نے فرمایا کہ مجھے غصہ آگیا تھا اور یہ غصہ اللہ کی رضا کے بجائے میری ذات کےلئے تھا۔بحوالہ: ابن شہر آشوب، ابی جعفر محمد بن علی، مناقب ِ آل ابی طالب، ج۲، (بیروت، دارُ الاضواء، ۱۹۹۱ء بمطابق ۱۴۱۲ھ)، ص:۱۳۲
۔ مسلمانوں کے سبھی فرقے اِس بات کے معتقد ہیں کہ عنقریب ایک بڑے رہنماء (امام مہدی) کی آمد ہوگی اور وہ دُنیا کو اپنی اصلیت کی طرف لے کر جائیں گے۔ قبل ازیں وہ دُنیا ظلم و جور اور مسائل و مشکلات سے بھر چکی ہوگی۔ امام مہدی کے بنیادی وظائف میں یہی ہوگا کہ آپ ظلم میں پسے ہوئے لوگوں کی مدد کریں گے، ظالم و ستم گر افراد سے برابر کا حساب لیں گے۔بحوالہ: النیسابوری، ابی عبداللہ محمد بن عبداللہ الحاکم، المستدرک علی الصحیحین، ج۴، حدیث: ۸۴۳۸، کتاب الفتن والملاحم، (بیروت، دارُالکتب العلمیۃ۱۴۲۲ھ بمطابق۲۰۰۲ء)، ص:۵۱۲
۔ یہاں عمل و اتباع سے میرا منشاء یہی ہے کہ میں اُنہی احکامات پر عمل کروں جن کی نشاندہی قرآن و سیرتِ پیمبرؐمیں کی گئی ہے اور اُن فرامین کی اتباع کروں جن میں حلال و حرام، جزاء و سزاء، ثواب و گناہ اور خیر و شر وغیرہ کا راستہ واضح دیکھایا گیا ہے۔ دنیائے عالم کے ایک بڑے دین (دوسرا بڑا مذہب)کے پیروکار کی حیثیت سے میرے پاس کھلی ہدایات ہیں، روشن نما راستے ہیں اور قابلِ توجہ فرامین ہیں۔ اتنی واضح ہدایات کی موجودگی میں میرے پاس کوئی منطقی عذر نہیں کہ میں سرگرداں پھیروں اور جواز تلاش کروں کہ کائنات کے عظیم انسان (محمدؐ)نے میرے لئے زندگی کے قرینہ بیان نہیں کئے۔ (یہ بہت بڑا جھوٹ ہوگا)
۔ جیسا کہ آپِؐ نے متعدد مقامات پر تعلیم کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔ اپنی تبلیغی جدوجہد کے آغاز میں جس نظریہ کو وقعت دی وہ تعلیم کا حصول اور اس کی ترسیل تھی۔ یہاں تک کہ جنگوں میں قید کئے گئے افراد کی رہائی بھی ”تعلّم“سے مشروط قرار پائی۔ایسے نبیؐ کی ذاتِ مقدس کو سماج کی تمام تر رعنائیوں اور شعور سے نتھی کرنا ، جدید مسلم سماج کےلئے سب سے مفید عمل ہوگا۔ بحوالہ:الزھری، محمد بن سعدبن منیع، کتاب الطبقات الکبیر، ج۲، (القاھرہ، مکتبۃ الخانجی،۱۴۲۱ھ)، ص:۲۰
۔ جاوید، پروفیسر ارشد، مسلمانوں کا ہزار سالہ عروج، (لاہور، علم و عرفان پبلشرز، ۲۰۱۰ء)، ص:۱۹
۔ شہاب، قدرت اللہ، شہاب نامہ، (دہلی، ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس ، ۲۰۰۳ء)، ص:۴۰۲
۔ صفدر محمود، ڈاکٹر، پاکستان کیوں ٹوٹا؟، (لاہور، جنگ پبلشرز، ۱۹۹۰ء)، ص:۲۲۹
۔ بہارانچی، محمد حسینی، مُحرماتِ اسلام،(کراچی، جامعہ تعلیمات ِ اسلامی، ۲۰۱۳ء)، ص:۲۱۵
۔ القرضاوی، یوسف ، اِسلام میں حلال و حرام، مترجم:شمس پیرزادہ، (لاہور، اِسلامک پبلی کیشنز ]پرائیویٹ [لمیٹڈ، ۱۹۷۶ء )، ص:۳۹۱
۔ حضرت نوح ؑنے قومِ کی ہدایت کےلئے ساڑھے نو سو سال لگادیئے پھر بھی چند ہی لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے۔ بحوالہ: دمیری، محمد بن موسیٰ بن عیسیٰ، حیات الحیوان، ج۱،(لاہور، مکتبۃ الحسن، ۲۰۰۶ء)،ص:۳۸
۔ حضرت ایوبؑ بطور امتحان حد درجہ تکلیف میں مبتلا ہوئے،آپؑ تاریخِ انسانیت کے صابر انسان ہیں۔بحوالہ: مسعودی، ابوالحسن بن حسین بن علی، تاریخِ مسعودی، (کراچی، نفیس اکیڈمی، ۱۹۷۵)،ص:۶۶
۔ حضرت موسیٰ ؑکو خدا سے تکلم کا شرف حاصل ہے۔ علاوہ ازیں یہی وہ نبی ہیں کہ جنہوں نے خدا سےخدا کے دیدار کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔بحوالہ: ابی شیبہ، ابی بکر عبداللہ بن محمد ، مُصنف ابنِ ابی شیبہ، ج۹، حدیث : ۳۲۴۹۸، مترجم: محمد اویس سرور، (لاہور، مکتبہ رحمانیہ،۲۰۱۴ء)، ص:۴۲۶
۔ جلالِ مصطفیٰ ؐکےلئے یہی جملہ کافی ہے کہ آپ جملہ انبیاء کی نبوتوں و رسالتوں کے تتمہ و تکملہ تھے۔ طبرسی، ابی علی الفضل بن الحسن، اعلام الوریٰ باعلام الھدیٰ، (بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۲۴ء بمطابق۲۰۰۴ء) ، ص:۲۲
۔ مارچ ۲۰۲۱ء میں پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ)کے انتخابات ہوئے، مذکورہ انتخابات میں اگرچہ اُس وقت کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کو اکثریت ملی تاہم اسلام آباد کی اہم نشست پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ اُمیدوار یوسف رضا گیلانی نے اُچک لی۔ فاتح اُمیدوار نے مدِ مقابل پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر حفیظ شیخ کو شکست دے کر مذکورہ نشست حاصل کرلی تھی۔ بحوالہ: غالب نہاد، یوسف رضا گیلانی اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست جیت گئے، عبدالحفیظ کو شکست، مشمولہ: ڈان نیوز، (کراچی، پاکستان)،مورخہ: ۴ مارچ ۲۰۲۱ء
۔ ویب ڈیسک، ”سینیٹ الیکشن میں اپ سیٹ: وزیراعظم عمران خان کا پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کافیصلہ، بی بی سی اُردو لندن: بی بی سی،3 مارچ 2021ء، https://www.bbc.com/urdu/pakistan-56261981
۔ ویب ڈیسک، ”سینیٹ الیکشن میں اپ سیٹ: وزیراعظم عمران خان کا پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کافیصلہ، بی بی سی اُردو، محولہ بالا
۔ اسلامی تعلیمات میں ”حقوق العباد“ کے عنوان سے ایک پورا باب تقریباً تمام فقہی کتابوں میں مترتب نظر آتا ہے ۔یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اسلام کے نزدیک انسانیت کا احترام و تقدس بنیادی چیز ہے۔ اُنہی کتابوں میں لکھا ہے کہ حقِ انسانیت و حقِ صلہ رحم موجبِ جنت ہے اور قطعِ رحم موجبِ جہنم ہے۔ حدیث کا مفہوم ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو ، زکوٰۃ دو او رصلہ رحمی کرو۔ بحوالہ:
قادری، سید احمد عروج، قرآن کا فلسفۂ اخلاق، (نئی دہلی، مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، ۲۰۱۴ء)، ص:۱۵۰
۔ ۳ دسمبر۲۰۲۱ء کو سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں توہینِ مذہب کے نام پرمشتعل ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن شخص کا قتل ہوا۔وہ مقامی فیکٹری میں بطور جنرل مینجراپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔ الزام یہ تھا کہ مذکورہ شخص نے تقدس پر مبنی اسٹیکرز، جو دیوار پر چسپاں تھے، اُکھاڑ کر پھینکا تھا۔ یہاں تک کہ بعض نازیبا الفاظ کی ادائیگی بھی کی تھی۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد مشتعل ہوگئی۔سری لنکن شخص کے خلاف نعرے لگے اور مشعل ہجوم نے حملہ کیا اور بعدازاں وہ شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔بحوالہ:
ویب ڈیسک، سیالکوٹ میں توہینِ مذہب کے الزام میں سری لنکن شہری کا قتل، مشمولہ: بی بی سی اُردوویب سائٹ،(برطانیہ لندن)، مورخہ: ۴دسمبر۲۰۲۱ء
۔ ہندی، علاء الدین علی متقی بن حسام الدین، کنزالعمال فی سنن الاقوال والافعال، ج:۸، حدیث:۳۹۹۰۹، مترجم: احسان اللہ شائق، (کراچی، دارالاشاعت، ۲۰۰۹ء)،ص:۲۹
۔ القرآنُ الکریم، سورہ مائدہ:۵، آیت: ۳۲
Copyright (c) 2025 Muhammad Riaz

This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.
Authors retain copyright and grant the journal right of first publication with the work simultaneously licensed under a Creative Commons Attribution (CC-BY) 4.0 License that allows others to share the work with an acknowledgement of the work’s authorship and initial publication in this journal.